Friday, 24 December 2021

خوشامد – ایک سماجی بیماری

خوشامد – ایک سماجی بیماری

خوشامد ایک ایسی عادت ہے جو معاشرتی اور اخلاقی قدروں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ یہ دراصل کسی شخص کی غیر ضروری تعریف، چاپلوسی یا مبالغہ آرائی پر مبنی الفاظ ہوتے ہیں جو عام طور پر کسی ذاتی مفاد کے حصول کے لیے کہے جاتے ہیں۔ اگرچہ بظاہر خوشامد کرنے والا کسی کی تعریف کر رہا ہوتا ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک ناپسندیدہ رویہ ہے جو سچائی کو چھپانے اور غلط چیزوں کو بڑھاوا دینے کا سبب بنتا ہے۔

خوشامد کی تعریف

خوشامد کا مطلب ہے کسی کو حد سے زیادہ اور غیر ضروری طور پر سراہنا، مبالغہ آرائی سے تعریف کرنا اور حقیقت سے ہٹ کر باتیں کرنا۔ یہ عام طور پر کسی دنیاوی فائدے کے لیے کی جاتی ہے، جیسے نوکری میں ترقی، اعلیٰ عہدہ حاصل کرنا، یا کسی بااثر شخصیت کی خوشنودی حاصل کرنا۔

خوشامد اور سچائی کا فرق

سچی تعریف اور خوشامد میں واضح فرق ہے۔ سچی تعریف دیانت داری اور حقیقت پر مبنی ہوتی ہے، جبکہ خوشامد میں حقیقت کو مسخ کر کے کسی کو خوش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

  • سچی تعریف: کسی کی حقیقی خوبیوں کو تسلیم کرنا، جیسے محنت، ایمانداری اور قابلیت کو سراہنا۔
  • خوشامد: کسی کو بلاوجہ اور غیر ضروری طور پر سراہنا، یہاں تک کہ اس کی غلطیوں کو بھی اچھا ثابت کرنا۔

خوشامد کے نقصانات

  1. جھوٹ اور دھوکہ دہی – خوشامد دراصل ایک قسم کا جھوٹ ہوتا ہے، جو لوگوں کو حقیقت سے دور لے جاتا ہے۔
  2. غرور اور تکبر پیدا کرنا – خوشامدی رویے کی وجہ سے لوگ خود کو بہت اعلیٰ سمجھنے لگتے ہیں اور حقیقت کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
  3. نااہل لوگوں کو آگے بڑھانا – خوشامد بعض اوقات نااہل اور نکمے لوگوں کو طاقتور بنا دیتی ہے، جس کی وجہ سے معاشرے میں بدانتظامی پیدا ہوتی ہے۔
  4. سچائی کا گلا گھونٹنا – جب خوشامدی افراد کسی کو ضرورت سے زیادہ سراہتے ہیں، تو حقیقی اور مخلص افراد کی بات دب جاتی ہے۔
  5. منافقت کو فروغ دینا – خوشامدی لوگ سامنے تعریف کرتے ہیں لیکن پیٹھ پیچھے تنقید کرتے ہیں، جو معاشرتی خرابیوں کو جنم دیتا ہے۔

خوشامد کے خلاف اسلامی تعلیمات

اسلام میں خوشامد کو سخت ناپسند کیا گیا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
"جب تم دیکھو کہ کوئی شخص لوگوں کی بے جا تعریف کر رہا ہے، تو اس کے چہرے پر مٹی ڈال دو۔" (صحیح مسلم)

یہ حدیث خوشامد کی مذمت کرتی ہے اور ہمیں سچ بولنے اور حقیقت پسندی کو اپنانے کی تلقین کرتی ہے۔

خوشامد سے کیسے بچا جائے؟

  1. ہمیشہ سچ بولیں اور حقیقت پر مبنی بات کریں۔
  2. دوسروں کی خوبیوں کی تعریف کریں، لیکن مبالغہ آرائی سے گریز کریں۔
  3. خوددار بنیں اور دوسروں کی غیر ضروری تعریف سے بچیں۔
  4. خوشامدی افراد سے دور رہیں اور سچے دوستوں کا انتخاب کریں۔
  5. کسی بھی انسان کو صرف اس کے عہدے یا دولت کی بنیاد پر خوش کرنے کی کوشش نہ کریں۔

نتیجہ

خوشامد بظاہر ایک عام سی چیز لگتی ہے، لیکن اس کے اثرات معاشرے پر انتہائی منفی ہوتے ہیں۔ یہ لوگوں کو حقیقت سے دور کر دیتی ہے اور نااہل افراد کو طاقتور بنا دیتی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سچائی اور دیانت داری کو اپنائیں اور خوشامد جیسے ناپسندیدہ رویے سے بچیں تاکہ ہمارا معاشرہ مثبت اور ترقی یافتہ بن سکے۔

No comments:

Post a Comment

عمران خان کی تقاریر: ایک جامع تجزیہ

               عمران خان کی تقاریر: ایک جامع تجزیہ تمہید عمران خان، پاکستان کے سابق وزیرِاعظم اور تحریک انصاف (PTI) کے بانی، ایک معروف عوامی...