یہاں ایک مکالمہ پیش کیا جا رہا ہے جس میں ایک باپ اور بیٹے کے درمیان نظم و ضبط کی اہمیت پر گفتگو ہو رہی ہے۔
مکالمہ: نظم و ضبط کی اہمیت
مقام: گھر کا ڈرائنگ روم
کردار: باپ (احمد صاحب) اور بیٹا (علی)
[منظر:]
احمد صاحب ایک کتاب پڑھ رہے ہیں جبکہ علی اپنے موبائل میں مگن ہے۔ اچانک علی زور سے کہتا ہے:
علی: ابو! مجھے اسکول میں ٹیچر نے بہت ڈانٹا، بس ذرا سا دیر سے آیا تھا!
احمد صاحب: بیٹا، تم ہر روز اسکول دیر سے پہنچتے ہو؟
علی: جی ہاں، بس پانچ دس منٹ کی تاخیر ہو جاتی ہے، لیکن اس میں کیا مسئلہ ہے؟
احمد صاحب: بیٹا، یہی تو سب سے بڑا مسئلہ ہے! وقت کی پابندی اور نظم و ضبط کی پابندی ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ اگر چھوٹی چھوٹی تاخیر کو معمول بنا لو گے تو یہ بڑی ناکامیوں کا سبب بنے گی۔
علی: مگر ابو، کیا نظم و ضبط اتنا ضروری ہے؟ ہم تھوڑی سی چھوٹ نہیں لے سکتے؟
احمد صاحب: بالکل نہیں! چلو، میں تمہیں ایک مثال دیتا ہوں۔ اگر ایک کھلاڑی اپنی ٹیم کے قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرے، تو کیا وہ ٹیم میں رہے گا؟
علی: نہیں، کوچ اسے نکال دے گا۔
احمد صاحب: بالکل! اسی طرح زندگی بھی ایک ٹیم کی طرح ہے، اور نظم و ضبط اس کا سب سے بڑا اصول ہے۔ جو شخص وقت کی قدر نہیں کرتا، وہ کامیاب نہیں ہوتا۔
علی: مگر ابو، کچھ لوگ تو بے قاعدہ زندگی گزارتے ہیں پھر بھی کامیاب ہیں؟
احمد صاحب: شاید تمہیں ایسا لگے، لیکن حقیقت میں کامیاب لوگ نظم و ضبط کو اپناتے ہیں۔ کامیاب کاروباری شخصیات، کھلاڑی، سائنسدان سب وقت اور اصولوں کے پابند ہوتے ہیں۔ اگر وہ اپنی زندگی میں نظم و ضبط نہ رکھیں تو ترقی ممکن نہیں۔
علی: اچھا ابو، پھر میں اپنی روزمرہ کی روٹین کیسے بہتر بنا سکتا ہوں؟
احمد صاحب: بہت آسان ہے، تمہیں کچھ عادتیں اپنانی ہوں گی:
- وقت کی پابندی: ہر کام کے لیے ایک وقت مقرر کرو اور اسے پورا کرنے کی کوشش کرو۔
- ذمہ داری کا احساس: اپنی پڑھائی اور دیگر کاموں کو سنجیدگی سے لو۔
- خود پر قابو: سوشل میڈیا یا کھیل کود میں حد سے زیادہ وقت ضائع نہ کرو۔
- اچھے رول ماڈلز کو دیکھو: کامیاب لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کرو اور ان سے سیکھو۔
- منصوبہ بندی: ہر دن کے لیے ایک شیڈول بناؤ اور اس پر عمل کرو۔
علی: واقعی، ابو! میں نے کبھی اس پہلو پر غور نہیں کیا تھا۔ میں آج سے کوشش کروں گا کہ وقت کی پابندی اور نظم و ضبط کو اپنی زندگی کا حصہ بنا سکوں۔
احمد صاحب: شاباش بیٹا! اگر تم یہ عادت اپنا لو گے تو یقینی طور پر تمہاری زندگی بدل جائے گی۔
[منظر ختم ہوتا ہے، علی سوچ میں گم ہو جاتا ہے اور اگلے دن سے اپنی روٹین بہتر بنانے کا فیصلہ کرتا
No comments:
Post a Comment