اسلام میں خدمتِ خلق کو ایک عظیم نیکی اور اعلیٰ عبادت قرار دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں نہ صرف اپنی عبادت کا حکم دیا ہے بلکہ اپنی مخلوق کے ساتھ بھلائی کرنے اور ان کی مشکلات دور کرنے کی بھی تاکید فرمائی ہے۔ جو شخص دوسروں کی مدد کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا و آخرت میں آسانیاں پیدا کر دیتا ہے۔
خدمتِ خلق کی اسلامی تعلیمات
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اور جو لوگ دوسروں کے لیے بھلائی کرتے ہیں، اللہ ان کے ساتھ بھلائی کرتا ہے۔" (القصص: 77)
رسول اکرم ﷺ نے بھی بارہا دوسروں کی مدد اور خیر خواہی کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔ ایک حدیث میں آتا ہے:
"لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہے جو دوسروں کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچائے۔" (مسند احمد)
یہ واضح ہے کہ خدمتِ خلق صرف ایک سماجی ذمہ داری نہیں بلکہ ایک روحانی عمل بھی ہے جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا سبب بنتا ہے۔
خدمتِ خلق کے فوائد
- اللہ کی رضا حاصل ہوتی ہے – جو شخص دوسروں کی مدد کرتا ہے، اللہ اس سے راضی ہوتا ہے اور اس کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے۔
- سماجی ہم آہنگی پیدا ہوتی ہے – خدمتِ خلق سے معاشرے میں محبت، اخوت اور بھائی چارے کی فضا قائم ہوتی ہے۔
- زندگی میں برکت آتی ہے – نیکی کرنے والے کی زندگی میں سکون اور برکت آتی ہے اور مشکلات آسان ہو جاتی ہیں۔
- آخرت میں کامیابی – خدمتِ خلق کرنے والے کو قیامت کے دن اللہ کے خاص انعامات ملیں گے۔
خدمتِ خلق کے مختلف طریقے
- غریبوں اور محتاجوں کی مدد – یتیموں، بیواؤں اور نادار لوگوں کی مالی امداد کرنا ایک بہترین نیکی ہے۔
- تعلیم کا فروغ – غریب بچوں کی تعلیم کا بندوبست کرنا اور علم پھیلانے میں اپنا کردار ادا کرنا خدمتِ خلق کا ایک اہم حصہ ہے۔
- مریضوں کی دیکھ بھال – بیماروں کو دوا فراہم کرنا، ان کی تیمارداری کرنا اور ان کے علاج میں مدد دینا بہت بڑی نیکی ہے۔
- پانی اور خوراک کا بندوبست – پیاسوں کو پانی پلانا اور بھوکوں کو کھانا کھلانا ایک عظیم عمل ہے۔
- دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا – کسی کو تکلیف نہ دینا، اچھے اخلاق سے پیش آنا اور ہر ممکن طریقے سے لوگوں کی مدد کرنا خدمتِ خلق میں شامل ہے۔
خدمتِ خلق کی برکتیں
رسول اکرم ﷺ نے فرمایا:
"جو شخص کسی مسلمان کی پریشانی دور کرے گا، اللہ قیامت کے دن اس کی پریشانی دور کرے گا۔" (مسلم)
یہ حدیث اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر ہم دوسروں کی مشکلات کو حل کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہماری مشکلات کو بھی آسان کر دے گا۔
نتیجہ
خدمتِ خلق ایک ایسا عمل ہے جو نہ صرف دوسروں کی زندگی میں بہتری لاتا ہے بلکہ ہمیں بھی روحانی سکون فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک ایسا فریضہ ہے جسے ہر شخص اپنی حیثیت کے مطابق ادا کر سکتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے وسائل اور صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے معاشرے میں خیر پھیلائیں اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کریں۔
No comments:
Post a Comment