Wednesday, 22 September 2021

منشیات کی لعنت اور اس کا سد باب

منشیات کی لعنت اور اس کا سد باب

منشیات کی لعنت دنیا بھر میں ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے، جو انفرادی زندگیوں، خاندانوں اور پورے معاشرے کو تباہ کر رہی ہے۔ منشیات نہ صرف جسمانی اور ذہنی صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں بلکہ معاشرتی اور اقتصادی ترقی کے راستے میں بھی رکاوٹ بنتی ہیں۔ آج کی نسل، جو کسی بھی قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ ہوتی ہے، منشیات کے شکنجے میں جکڑ کر اپنی زندگی برباد کر رہی ہے۔

منشیات کے نقصانات

منشیات کا استعمال انسان کو جسمانی، ذہنی، اخلاقی اور سماجی لحاظ سے مفلوج کر دیتا ہے۔ سب سے پہلے، یہ جسمانی صحت پر تباہ کن اثرات ڈالتی ہیں۔ نشہ آور اشیاء جیسے ہیروئن، کوکین، چرس، آئس اور دیگر خطرناک کیمیکل انسانی دماغ اور اعضاء کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ مسلسل استعمال سے یادداشت کمزور ہو جاتی ہے، دل اور جگر کی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں اور قوت مدافعت ختم ہو جاتی ہے، جس سے نشہ کرنے والے افراد مختلف بیماریوں کا آسانی سے شکار ہو جاتے ہیں۔

نشے کی عادت ذہنی صحت پر بھی انتہائی منفی اثر ڈالتی ہے۔ ایک نشہ کرنے والا شخص حقیقت کی دنیا سے کٹ کر وہم و گمان میں رہنے لگتا ہے۔ وہ جذباتی اتار چڑھاؤ کا شکار ہو جاتا ہے، غصہ، مایوسی اور ذہنی دباؤ میں مبتلا رہتا ہے۔ اکثر اوقات نشے کی زیادتی دماغی امراض جیسے شیزوفرینیا اور ڈپریشن کو جنم دیتی ہے، جو بالآخر خودکشی جیسے سنگین اقدامات کی طرف لے جا سکتی ہے۔

سماجی لحاظ سے، منشیات کا استعمال معاشرتی تانے بانے کو بکھیر کر رکھ دیتا ہے۔ نشہ کرنے والے افراد اپنے گھر والوں سے دور ہو جاتے ہیں، دوست احباب چھوڑ دیتے ہیں اور معاشرتی ذمہ داریوں سے غافل ہو جاتے ہیں۔ جرائم کی دنیا میں ان کا قدم رکھنا بھی عام بات ہے، کیونکہ نشہ خریدنے کے لیے رقم درکار ہوتی ہے، جو اکثر چوری، ڈکیتی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کا باعث بنتی ہے۔

منشیات کے اسباب

منشیات کے پھیلاؤ کے کئی اسباب ہیں، جن میں بے روزگاری، ذہنی دباؤ، خاندانی جھگڑے، برے دوستوں کی صحبت، معاشرتی ناہمواری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی شامل ہیں۔ نوجوان نسل، جو مستقبل کی معمار ہوتی ہے، اکثر ان وجوہات کے باعث نشے کے جال میں پھنس جاتی ہے۔

منشیات کے سد باب کے لیے اقدامات

منشیات کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے حکومت، معاشرہ، تعلیمی ادارے اور والدین سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ سب سے پہلے، تعلیمی اداروں میں منشیات کے نقصانات سے آگاہی دینے کے لیے خصوصی مہمات چلانی چاہئیں۔ اسکولوں اور کالجوں میں ایسی سرگرمیاں کرنی چاہئیں جو نوجوانوں کو مثبت سمت میں گامزن کریں۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ منشیات فروشوں کے خلاف سخت کارروائی کرے اور ایسی پالیسیاں بنائے جو منشیات کی اسمگلنگ کو جڑ سے ختم کر سکیں۔ منشیات کی روک تھام کے لیے سخت قوانین بنانے اور ان پر عمل درآمد کروانے کی اشد ضرورت ہے۔

والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور انہیں ایک مثبت اور محفوظ ماحول فراہم کریں۔ نوجوانوں کو اپنے مسائل کا حل نشے میں تلاش کرنے کے بجائے کھیلوں، تعلیمی سرگرمیوں اور تخلیقی کاموں میں مصروف کرنا چاہیے۔

میڈیا کا کردار بھی انتہائی اہم ہے۔ ٹی وی، ریڈیو اور سوشل میڈیا کے ذریعے منشیات کے خلاف آگاہی مہم چلائی جا سکتی ہے تاکہ عوام کو اس مہلک زہر سے بچایا جا سکے۔

نتیجہ

منشیات کی لعنت ایک سنگین مسئلہ ہے، جس سے نمٹنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ حکومت، والدین، تعلیمی ادارے اور سماجی تنظیمیں مل کر اس کے خاتمے کے لیے کام کریں تو ایک صحت مند اور خوشحال معاشرہ تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ ہر فرد کو چاہیے کہ وہ اس ناسور کے خلاف آواز بلند کرے اور اپنی نسلوں کو تباہی سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ اگر آج ہم نے اس لعنت کے خلاف اقدامات نہ کیے تو ہماری آنے والی نسلیں تباہی کے دہانے پر پہنچ جائیں گی۔


No comments:

Post a Comment

عمران خان کی تقاریر: ایک جامع تجزیہ

               عمران خان کی تقاریر: ایک جامع تجزیہ تمہید عمران خان، پاکستان کے سابق وزیرِاعظم اور تحریک انصاف (PTI) کے بانی، ایک معروف عوامی...