تعلیم نسواں ۔
کامیاب اقوام :تعلیم نسواں سے مراد عورتوں کی تعلیم ہے ۔ علم ایک ایسی دولت ہے جس کی ہر انسان کو ضرورت ہے خواہ وہ عورت ہو یا مرد موجودہ سائنسی دور میں وہی اقوام کا میاب ہیں جن کے مر داور عورتیں دونوں تعلیم سے بہرہ ور ہیں۔ یورپی اقوام دنیا میں اس لیے زیادہ ترقی یافتہ ہیں کہ وہاں کا ہر مرد اور ہر عورت تعلیم یافتہ ہے۔
گاڑی کے دو پہئے :
عورت اور مردانسانی گاڑی کے دو چکے ہیں دونوں میں یکسانیت اور برابری ہونا لازمی ہے۔ اگر علم مرد کی عقل کو روشن کر تا ہے تو عورت کی عقل کو بھی علم سے جلا ملتی ہے ۔ اس لحاظ سے عورتوں کی تعلیم بھی لازمی ہے۔
اسلام کا فیصلہ :
اسلام نے فیصلہ کر دیا کہ علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین جانا پڑے۔ آج ہوائی جہاز نے چین کو
قریب کر دیا ہے جن دنوں حضور ﷺ نے تحصیل علم کی تاکید میں فرمایا ان دنوں چین کا سفر جان جوکھوں کا کام تھا اس کے ساتھ یہ بھی فرمایا کہ جو شخص علم حاصل کرنے کی کوشش میں فوت ہو جاۓ وہ شہید ہے
جنگ بدر کے وہ قیدی جو فدیہ دینے کی استطاعت نہ رکھتے تھے ان کے لیے دس دس بچوں کو پڑھنا لکھنا سکھاناہی فدیہ ٹھرایا گیا اس سے معلوم ہو تا ہے کہ اسلام میں علم کاور جہ کتنا بلند ہے۔
عورتوں کی تعلیم :
ظاہر ہے کہ اگر مر د علم حاصل کر کے ترقی کے مدارج طے کر سکتا ہے ۔ تو عورت بھی ان در جاتکو علم حاصل کر کے لے کر سکتی ہے۔ اب وہ زمانہ نہیں کہ عورت پر علم کے دروازے بند کیے جاسکیں۔اب تو لڑکیوں کے الگ سکول اور کا لج قائم ہو چلے ہیں۔ میں لڑکیاں پڑھ لکھ کر تعلیم یافتہ کہلائیں گی اور ملک و ملت کے لیے روشن ستارے بن کر رہنمائی کا کام دیں گی۔ ملک کے نام کولو نچا کر میں گی اور قوم کی عزت و آبرو کو چار چاند لگائیں گی۔
فرق :
ایک جاہل عورت بھی ماں کہلاتی ہے اور ایک پڑھی لکھی عورت بھی ماں ہوتی ہے مگر دنوں میں زمین آسمان کا فرق ہے تعلیم یافتہ عورت اپنے گھر کو صاف ستھرارکھتی ہے اپنے خاوند کے لباس بناتی سنوارتی ہے اپنے بچوں کو بھی ایک خاص رنگ میں رنگتی ہے جس سے بچے بچپن ہی میں ہو نہار ہو جاتے ہیں۔ اور بڑے ہو کر ترقی کی راہوں پر چل نکلتے ہیں تعلیم یافتہ ماں غریب بھی ہو تو امیر بن جاتی ہے اور
فضول خرچیوں سے گھر اجاڑ نے کی بجاۓ کفایت شعاری کو اپناتی ہے اور اس طرح آہستہ آہستہ امارت سے قریب تر ہو جاتی ہے بچوں کو خود پڑھاتی ہے وہ پڑھائی کے طریقے جانتی ہے اور محلے کے بچے بھی اس سے پڑھنے کے لیے آجاتے ہیں اور اس طرح وہ محلے میں عزت بھی پاتی ہے اور امیر بھی ہو جاتی ہے بچوں
کو مختلف بیماریوں سے بچانے کے لیے اور صحت مند رکھنے کے لیے بھی ایک ماں کا پڑھا لکھا ہونا ضروریہے۔ تا کہ وہ حفظان صحت کے اصولوں سے اچھی طرح واقف ہو اور بچوں کی صحیح دیکھ بھال کر سکے۔ اب تو عور تیں اعلی تعلیم حاصل کر کے اعلی عہدوں پر فائز ہونے لگی ہیں اور اس طرح انھیں اپنے جوہر دکھانے کا موقع مل رہا ہے ان میں خودداری پیدا ہورہی ہے اپنے اوپر اعتماد پیدا ہو رہا ہے۔
جاہل لوگ :
بعض لوگ جن کے پاس روپیہ تو ہے مگر علم نہیں وہ خود جاہل ہونے کی وجہ سے بچیوں کو علم کے
زیور سے آراستہ کرنے کی بجاۓ قیمتی لباس اور زیور سے پیراستہ کرتے ہیں۔ اور اس سے ان میں راہروی اور لالچ جیسی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں جس سے وہ چراغ محفل تو بن جاتی ہیں مگر چراغ خانہ نہیں رہ سکتیں۔
No comments:
Post a Comment