Monday, 29 August 2022

موسم برسات


              موسم برسات

گرمی کی شدت :

موسم گرما کی شدت سے تمام جوہڑ تالاب خشک ہیں۔ زمین آسمان کا منہ تک رہی ہے بیتاب مگر بے بس ہے ۔ آسمان ہے کہ ممسک کی طرح مٹھی بند کیے ہوۓ ہے۔ چرند پرند غرضیکہ تمام مخلوق پیاس کے مارے منہ کھولے پھر رہی ہے۔ مویشی بے قرار ہیں۔ گھاس کا نشان تک نظر نہیں آتا۔ سڑکوں پر گر دو غبار اڑ رہا ہے دریا اور نہریں مفلس کی طرح خالی ہاتھ دکھائی دیتی ہیں۔ انسان سوچتا ہے کہ الھی کیا ہونے کو

ہے۔ باران رحمت نازل نہ ہوئی تو زندگی دشوار ہو جاۓ گی۔ ہر ایک یہی دعامانگتا ہے ۔

الی رحم کر جاں لب پہ آئی

تیری مخلوق دیتی ہے دہائی

رحمت الہی کا جوش میں آنا :

آخر قادر مطلق کی رحمت جوش میں آگئی۔ آسمان پر کالے رنگ کے بادلوں نے دھاوا بول دیا۔ ہوا کے ساتھ بادلوں کے دل چلے آۓ۔ آفتاب عالم تاب بھی بادلوں کے پردے میں چھپ گیا۔ ساری فضا پر گھٹاؤں کا شامیانہ تن گیا۔ اور آنافانا گھٹا گھپ اندھیرا چھا گیا۔

کیا مست آیا جھوم کے سر شار ابر سے

برسے گا آج خوب دھواں دار ابر سے

پہلے تو ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آۓ پھر بوندا باندی شروع ہو گئی۔ دہقانوں کی امیدیں بندھنے

لگیں۔اتنے میں بجلی چمکی۔ بادل گرجا اور موسلادھار مینہ برسنے لگا۔ آن کی آن میں زمین کی حالت بدل گئ جہاں گردو غبار کی بادشاہت تھی۔ وہاں پانی ہی پانی نظر آنے لگا۔ در خت دھل کر سر سبز شاداب ہو گئے۔ غرض دنیا کا نقشہ ہی بدل گیا۔

ایک نعمت :

برسات بھی خداو ند تعالی کی عطا کی ہوئی نعمتوں میں ایک نعمت ہے۔ سب دیکھتے ہیں کہ ادھر بارش ہوئی۔ ادھر زمین سے سبزہ اگنے لگا۔ پودے پروان چڑھنے لگے ۔ گویا ہر چیز میں نئے سرے سے جان پڑ گئی۔ کسان کے لیے تو یہ پانی نہیں بلکہ دھن برس رہا ہے۔ درخت ہرے بھرے ہو گئے ہیں۔ ہریالی آنکھوں کو کتنی بھلی لگتی ہے۔ پرندے چچار ہے ہیں کوئل کوک رہی ہے۔ پہیے "پی کہاں پی کہاں‘‘ کی

صدا لگار ہے ہیں۔ گویا یہ سب اپنی اپنی زبان میں خداتعالی کا شکر ادا کرتے ہیں۔

فصلوں کا دار و مدار :

پاکستان کے اکثر علاقوں میں فصلوں کا دارو مدار ہی برسات پر ہے۔ اگر بارش وقت پر ہو گئی تو

زمینداروں کے پو بارہ ہیں ورنہ جیتے جی مر گئے جن علاقوں میں شہر میں ہیں وہاں بھی بارش بہت مفید ثابت

ہوتی ہے۔ مگر جہاں نہریں یا تالاب نہیں وہاں کھیتی باڑی کا انحصار صرف برسات پر ہو تا ہے ۔ برسات کا موسم آتا ہے تو غریب کسان آسمان کی طرف ٹکٹکی لگا کر دیکھنے لگتے تھے کہ کب گھٹا اٹھے اور برسے برسات کی پہلی ہی بوند سے ان کے دل کی کلی کھل جاتی ہے کیوں نہ ہو بارش خدا تعالی کی ایک بہت بڑی

نعمت ہے۔ ہم اس کا جس قدر شکر ادا کریں کم ہے۔

تصویر کا دوسرارخ :

اب ذرا تصویر کا دوسرا رخ بھی دیکھئے۔ برسات میں ہر طرف بارش کے شور کی آواز آتی ہے۔

مکانات کا یہ حال کہ چھتیں ٹپک رہی ہیں۔ کبھی یہ دیوار گری، کبھی وہ چاروں طرف اندھیرا چھایا ہوا ہے۔ دل پر خوف ودہشت طاری ہے۔ بجلی چمک چمک کر ڈرا رہی ہے ۔ بادل گرجنے سے چھوٹے بچے سے جاگ رہے ہیں۔ ادھر زیادہ بارش ہوئی ادھر سیلاب آیا اور سینکڑوں مکانات کو اپنے ساتھ بہاتا ہوا چلا گیا۔

سڑکیں ٹوٹ گئیں ریل کی پٹڑیاں اکھڑ گئیں اور مواصلات کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔ ندی نالوں کا پانی کئی ایکڑ زمین ہر سال تباہ برباد کر دیتا ہے۔ زمینداروں کی پکی ہوئی فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ موسم گرما میں جب بارش ہوتی ہے تو آب و ہوا گرم مرطوب ہونے کی وجہ سے بہت سے جراثیم پیدا ہو جاتے ہیں تو کئی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں خصوصاً مچھر جو رات کی نیند حرام کر دیتا ہے۔ اسکے باوجود بارش کے فوائد کے سامنے یہ نقصانات بیچ ہیں اور برسات کا موسم ہر حال میں خدا کی رحمت ہے۔

No comments:

Post a Comment

عمران خان کی تقاریر: ایک جامع تجزیہ

               عمران خان کی تقاریر: ایک جامع تجزیہ تمہید عمران خان، پاکستان کے سابق وزیرِاعظم اور تحریک انصاف (PTI) کے بانی، ایک معروف عوامی...