ایک طالب علم کی ڈائری
روزنامچہ لکھنا
میں دسویں جماعت کا طالب علم ہوں۔ مجھے وقت کی پابندی کا بہت احساس ہے ۔ میں نے اپنے اوقات کی تقسیم اس طرح کر رکھی ہے کہ اپنی تمام مصروفیات کے لیے کچھ نہ کچھ وقت نکال لیتا ہوں۔ میں ایک سال سے برابر اپنا روزنامچہ لکھ رہا ہوں۔ اب یہ اچھی خاصی کتاب کی شکل اختیار کر گیا ہے ۔ کبھی کبھی اپنے روزنامے کو پڑھتا ہوں تو گزرے ہوۓ واقعات کا نقشہ آنکھوں کے سامنے کھینچ جا تا ہے ۔ بیتے
ہوۓ لحات کی یاد تازہ ہو جاتی ہے اور میں یوں محسوس کر تا ہوں جیسے واقعات کو دوبارہ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہوں۔
دلچسپ چیز :
روز نامچہ (ڈائری) بڑی دلچسپ چیز ہے۔ اگر پڑھے لکھے لوگ اپنا روز نامچہ لکھنے کے عادی ہوں تو اس سے ان کی سرگرمیوں اور طبیعت کے رجحان کا بڑی حد تک پتہ چل جاتا ہے کیونکہ جو کام وہ پابندی سے ہر روز انجام دیتے ہیں وہ ان کے روجحان طبع کی آئینہ داری کرتے ہیں۔ میں پچھلے اتوار کا روز نامچہ آپ کے سامنے رکھتا ہوں۔
روز نامچے کا ایک ورق :
میں صبح پانچ بجے بیدار ہوا۔ نماز فجر ادا کر نے کے بعد قرآن مجید کی تلاوت کی۔ پھر سیر کے لیے دریائے راوی کی طرف چل دیا۔ ایک گھنٹہ سیر کرنے کے بعد واپس آیا۔ آکر غسل کیا اور ناشتے پر بیٹھا۔ ناشتہ کرنے کے بعد میری عادت ہے کہ تھوڑی دیر کے لیے لیٹ جاتا ہوں۔ کوئی آدھ گھنٹے کے بعد میں اسکول کا کام کرنے کے لیے تیار ہوا۔ کتابیں لیں اور باہر چلا گیا۔ میں کھلی فضا میں بیٹھ کر پڑھنا پسند کرتا
ہوں۔ چنانچہ شاہی مسجد کے سامنے سر سبز پلاٹوں میں ایک سایہ دار درخت کے نیچے بیٹھ کر مطالعہ میں مصروف رہا۔ تین گھنٹے بعد وہاں سے لوٹا۔ تھوڑی دیر آرام کیا دوپہر کا کھانا کھایا اور کچھ دیر تک سونے کے لیے اپنے شب خوابی کے کمرے میں چلا گیا۔ کوئی گھنٹہ بھر سونے کے بعد اٹھا منہ ہاتھ دھویا اور لکھنے کا کچھ سوچا۔ اتنے میں ریڈیو کا پروگرام نشر ہونے لگا۔ میں نے اس پروگرام کو سنا۔ یہ پروگرام ختم ہوا تو امی نےکہا۔ بازار سے سودا لا دو۔ میں بازار گیا اور سبزی وغیرہ خرید لایا۔ واپس آکر ظہر کی نماز پڑھی۔اتنے میں چائے تیار ہو گئی۔ چاۓ پینے کے بعد میں ہاکی لے کر گراؤنڈ کر طرف چلا گیا۔ وہاں ڈیڑھ گھنٹہ تک ہاکی
کھیلتارہا۔ نماز عصر اسکول گراؤنڈ کے قریب ادا کی اور مغرب کی نماز بھی وہیں پڑھی۔ شام کو گھر لوٹا۔ کھانا کھایا اور پھر سیر کے لیے باہر چلا گیا۔ میرے دوست اسلم نذ یر اور پرویز بھی میرے ساتھ تھے۔ واپس آکر نماز عشاء ادا کرنے کے بعد اسکول کا باقی کام مکمل کیا۔ پھر اپناروز نامچہ لکھا اور سو گیا۔ یہ ہے میرے پچھلے اتوار کاروز نامچہ “
"فوائد :
روز نامچہ لکھنے سے پابندی وقت کی عادت پیدا ہو جاتی ہے اور انسان روز مرہ کے فرائض ادا کر نے کے لیے مستعد رہتا ہے۔ لکھنے کی مشق ہوتی ہے اور کسی فرض کی ادائیگی میں تساہل نہیں ہو تا۔
طلباء کے لیے اہمیت :
طالب علموں کے لیے اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے کیونکہ ان کے لیے وقت کی پابندی دوسروں کی نسبت کہیں زیادہ ضروری ہے۔ اگر طالب علم وقت کا پابند ہو گا تو یقینا ہر امتحان میں کامیابی اس کا ساتھ دے گی۔
زندگی کے ہر مشفلے کا ذکر روز نامچے میں ضروری ہے ۔ قوت یاداشت کو مضبوط بنانے کے لیے روزنامچہ لکھنا بڑا مفید ہے ۔
No comments:
Post a Comment